قدیم سیاحت گاہ قطب مینار کا ایک حسین منظر نامہ
(اردو خاندہ کے لئے نظر التفات)
از قلم :معاذ دانش
قوت الاسلام مسجد قوت الاسلام مسجد (دہلی)کے صحن کا ایک منظر |
مسجد کی موجودہ صورت حال |
مسجد کی موجودہ صورت حال کھنڈر جیسی ہی ہے۔ علامہ اقبال نے اپنے مجموعۂ کلام "ضرب کلیم" میں ایک نظم "قوت اسلام مسجد" کے عنوان سے لکھی ہے:
” ہے مرے سینۂ بے نور میں اب کیا باقی
'لا الہ' مردہ و افسردہ و بے ذوقِ نمود
چشمِ فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو
کہ ایازی سے دگرگوں ہے مقامِ محمود
کیوں مسلماں نہ خجل ہو تری سنگینی سے
کہ غلامی سے ہوا مثلِ زُجاج اس کا وجود
ہے تری شان کے شایاں اسی مومن کی نماز
جس کی تکبیر میں ہر معرکۂ بود و نبود
اب کہاں میرے نفس میں وہ حرارت، وہ گداز
بے تب و تابِ دروں میری صلوٰۃ و درود
ہے مری بانگِ اذاں میں نہ بلندی، نہ شکوہ
قطب مینار (دہلی)کا ایک خوبصورت منظر |
یہ سرخ پتہر سے بنا دنیا کا سب سے بلند مینار ہے جو بلا کسی عمارت یا سہارے کے کھڑا ہے جس میں قرآن کریم کی آیات کندہ ہیں،
یہ مینار اور اس سے ملحقہ عمارات اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔
قطب الدین ایبک نے١١۹۰ءمیں قوت الاسلام مسجد کی تعمیر کا آغاز کرنے کے بعد ١١۹۹ء میں اس مینار کا کام شروع کرایا.
جب قطب الدین ایبک کی "قوت الاسلام مسجد"کی تعمیر پائے تکمیل کو پہونچی تب تک اس" قطب مینار "کی پہلی منزل ہی تعمیر ہو رہی تھی اسی دوران سال ١۲١۰ء میں سلطان قطب الدین ایبک لاہور میں پولو کھیلتے ہوئے ایک حادثے کا شکار ہوگئے اس وقت تک مینار کی ایک ہی منزل مکمل ہوپائی تہی ،
بعد میں غلام خانوادے سے شمس الدین التمش{ ١۲١١ء _١۲٣٥ء} نے تین منزلوں کا مزید اضافہ کیا ، جس پر اسلامی پرچم نہایت شان سے لہراتا تہا اور ہر منزلے پر جلی حروف میں قرآنی آیات کندہ کروائیں.
پہر سلطان فیروز شاہ تغلق (١٣٥۲ء-١٣۸۷ء}نے چوتھی منزل، جو کافی خستہ حال ہو چکی تھی اتروا کراس کی جگہ دو منزلیں بنوا دیں.
اس طریقے سے کل پانچ منزلے ہیں جو اس خوبی سے بنائے گئے ہیں جو تحریر سے باہر ہے اور اسی صورت میں فی الحال موجود ہیں جن کی اونچائی 72.5 میٹریعنی 240 فٹ ہے اوپرتک پہنچنے کے لئے 379 سیڑھیاں بنائی گئی ہیں۔
قطب مینار کے قریب کا ایک حسین منظر |
سلطان علاؤ الدین خلجی{١۲۹٦ء_١٣١٦ء} کے دور حکومت میں مسجد کی توسیع اورعلائی دروازے کی تعمیر ہوئی اس کے بعد ہی مینار مسجد کے احاطے میں شامل ہوا،قطب الدین کے وقت سے لےکر علاؤ الدین خلجی کے وقت تک یعنی ١۰۰برس تک مینار مسجد کے احاطے کا حصّہ نہیں تھا -
ٹاور کے ارد گرد ہندوستانی آرٹ کے بہت عمدہ نمونہ ہیں، جن میں سے اکثر ١١۹٣ءیا اس سے پہلے کے دوران تعمیر کیے گئے تھے.
قطب مینار کے ارد گرد بنی مختلف عمارتیں |
علائی مینار
علائی مینار کا ایک حسین منظر |
علاء الدین خلجی کو ارادہ ہوا کہ قطب کامپلیکس میں مسجد قوت الاسلام کی توسیع دوگنی ہو اور ایک ایسے مینار کی تعمیر ہو جو قطب مینار سے بھی بلند ہو۔ اس ارادے کو عمل میں لاتے ہوئے اس نے ١۲۹٦ء سے ١٣١٦ءکے درمیان اس مینار کی تعمیر شروع کروائی لیکن ابہی 24.5 میٹر ہی بلند ہو سکا تہا کہ علاء الدین خلجی کا انتقال ہوگیا اور بعد میں اس کے ورثہ میں اس قدر استحکام نہ تھا کہ وہ اسے پائے تکمیل تک پہونچا سکیں اس لئے آج بہی یہ اسی صورت حال میں موجود ہے .
اس مینار میں خاص بات یہ ہے کہ اس کی بنیاد ایک (۲۲فٹ اونچے وسیع)چبوترے پر رکہی گئی ہے، دیوار کی موٹائی 19فٹ ہے جس کے اطراف ٣۲رخ ہیں ،ہر رخ ۸فٹ کا ہے، اس کی موجودہ بلندی ۸۰ فٹ اور قطر ۷۷.۷۲فٹ ہے، علاءالدین خلجی کے اس پر عزم حوصلے اور بلند سوچ سے ایسا لگتا ہے کہ اگر اس کی تعمیر مکمل ہوجاتی تو یہ قطب مینار سے دوگنا اونچا ہوتا.
قریب سے علائی مینار( دہلی)کا ایک منظر |
تبصرے