نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

الوداعی کلمات جامعہ اسلامیہ سنابل jamia Islamia Sanabil



محبتوں کا دریا سموئے ہوئے جدا ہورہے ہیں گلشن علم وفن سے

ملاقات کے دن ختم ہوئے جدائی کے دن قریب ہوئے آج وہ  لمحہ آچکا ہے  ہے جس میں خوشی کا پہلو کم اور غمی کا پہلو زیادہ ہے جامعہ کے تئیں دل میں محبت کے جو جذبات موجزن ہیں ان کے اظہار کے لئے مجھے مناسب الفاظ نہیں مل رہے ہیں اور نہ میرے پاس وہ پیرایہ بیان ہے جس کے ذریعہ میں اپنے غم جدائی کی تفصیل کرسکوں اور مجھ جیسے ناتواں کے لئے یہ کیونکر ممکن ہے کہ وہ اپنے بنائے ہوئے جملوں اور الفاظ کے ذریعہ ان جذبہائے محبت کی ترجمانی کرسکے جو دلوں میں پیوست ہوچکے ہیں کیونکہ اب اس دیار محبوب کو الوداع کہنے کا وقت قریب آچکا ہے جس کی گود میں ہم نے اپنی تعلیمی زندگی کے بیشتر ایام گزارے ہیں اور مشکل ترین وصبر آزما حالات میں بہی ہم نے اسے اپنا جائے پناہ بنایا ہےاے سنابل تیری فضا کتنی راحت بخش تھی جس سے اب ہم اشک چھلکاتے وداع ہو رہے ہیں یقیناً اس وقت کو ہم کیسے بھلا سکتے جب ہم نے پہلی بار سرزمین سنابل میں قدم رکھا تہا اور اپنی آرزوؤں اور تمناؤں کو دل میں بسائے ہوئے اس مادرعلمی میں داخلہ لیا اور یہاں کے چشم صافی سے جام کشید کرنے کے لئے پختہ عزائم لے کر آئے تہے اور جب یہاں کے علمی ماحول اور تربیتی فضا کو اپنے تصورات سے بڑھ کر پایا تو خوشیوں میں بے پناہ اضافہ ہواچنانچہ ہم نے اس جامعہ کی عطر بیز فضاؤں اور مشک بار ہواؤں سے اپنے مشام جاں کو معطر کیا چمنستان کتاب وسنت کی نہروں سے اپنے آپ کو سیراب کیا آج یہ ایسا وقت ہے کہ اسے الوداع کہتے ہوئے زبان بند ہوجاتی ہے قلم خشک ہوجاتا ہے دلوں سے آہ نکلتی ہے اور جسم پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے ہم اسے الوداع کہیں تو کیسے کہیں ؟؟؟؟

اے علم وہنر اور علم وادب کا خزینہ گوہر!!!

تیری شفقت کے آگے ساری دنیا کی آسائشیں اور لذتیں ہیچ ہیں ہم تیرے لئے یہی دعا کرتے ہیں کہ تو ہمیشہ سلامت رہے اغیار کی ریشہ دوانیوں اور دشمنان اسلام کی چیرہ دستیوں سے محفوظ رہے اور اللہ تعالی تیرے ذمہ داران اور اساتذہ وطلبہ کو گوشہ عافیت میں رکھے اور تیرے فارغ التحصیل بیٹوں سے دین کی نشرواشاعت کا کام لیتا رہے اور دنیا میں تیرا نام روشن کرتا رہے

اے سنابل کے جیالو !

آپ کی محبتوں کو سلام ہو مستقبل میں تمہاری یاد کے نور سے میرے دل کے نہاں خانے روشن ہوں گے تمہارے تصور کی خوشبو ہر لمحہ میرے ساتھ ہوگی اور دنیا کی کوئی چیز میرے اور تمہارے خیال اور ان مبارک دنوں اور خوبصورت لمحوں کے تصور کے درمیان حائل نہیں ہوسکتی جو ہم نے وقت کے خزانے سے چرا کر اس جامعہ کی چہار دیواری میں ایک ساتھ گزارے ہیں رات کے ایک بج رہے ہیں ہر طرف سناٹا ہے  قلم کی سرسراہٹ میں تیزی آرہی ہے لیکن لکھتے ہوئے کثرت محبت اور شدت غم کی وجہ سے قلم ہاتھوں میں لرز رہا ہے شوق ملاقات کی تپش اور محبت کی سوزش میں دل پگھل رہا ہے جس کی تریاقی کے لئے یہ تحریر لکھ رہا ہوں تاکہ اس طرح محبت کی حرارت اور جدائی کی تڑپ میں کچھ کمی ہو اور دل حزیں کے لئے کچھ سامان راحت وسکوں مہیا ہو لیکن افسوس ع
" سکوں نہ مل سکا احوال دل سنا کر بھی"

اے متلاشیان علم وفن

مدارس کی اہمیت کو سمجھو اسے کبھی فراموش نہ کرو اپنے وقار کو باقی رکھو شہرت کی حرص سے ہمیشہ بچتے رہو تواضع وانکساری کو ملحوظ خاطر رکہو جان لو کہ دور رس اور باصلاحیت اہل علم ہمیشہ جھکے ہوئے ہوتے ہیں شہرت پسندی سے دور ہوتے ہیں،خاموشی کو پسند کرتے ہیں درخت جس قدر ثمرآور ہوگا اسی قدر وہ جھکا ہوگا اور جس قدر وہ پھلوں سے خالی ہوگا اسی قدر اس میں لہراؤ ہوگا یہی مثال اہل علم کی ہےدور رس باصلاحیت اہل علم ہمیشہ جھکے ہوئے ہوتے ہیں شہرت پسندی سے دور اور خاموشی کو پسند کرتے ہیں کسی مسئلے میں کوئی بات کہنے سے پہلے اس کی تہہ تک پہونچنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ جن کے علم میں گہرائی اور گیرائی نہیں وہ معمولی مسائل میں بہی اچھلنے کودنے لگتے ہیں بڑی بڑی ڈینگیں مارنے لگتے ہیں مسائل کی تہہ تک پہونچنے سے پہلے ہی فیصلے کرنے لگتے ہیں ، لفاظی اور چرب زبانی کا خوب استعمال کرتے ہیں ، اپنے آپ کو سب سے بلند خیال کرتے ہیں یاد رکھو! جب انسان کے اندر انانیت کی بو سرایت کرجاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو ذی علم سمجھنے لگتا ہے  تو یہ اس کی تنزلی کا پہلا زینہ ہوتا ہے 
؏بقول شاعر

شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغر 
پرواز نہ کٹ جائے ان اونچی اڑانوں میں 

 اے چمنستان علم وفن کے گوہرو!

علم کا بنیادی مقصد عمل ہے اس لئے عمل کو علم کی حفاظت کا سبب بنائیں مطالعہ میں وسعت پیداکریں کتابوں کی ایک فہرست کی ضرورت ہے تاکہ ایک ترتیب سے اس کا مطالعہ کرسکیں سیرت نبوی سیرت خلفاء راشدین اور اس کے بعد بالترتیب اموی ،عباسی اور عثمانی دور حکومت تک کا ایک سرسری مطالعہ ازحد ضروری ہے اس کے بعد اہل حدیث کی تاریخ کا مطالعہ کریں سلفی عقیدہ کے خلاف جو مواد جہاں ہے اس سے واقفیت بہت ضروری ہے رفیق احمد رئیس سلفی حفظہ اللہ کے بقول اسحاق بھٹی کی ساری کتابیں پڑھ سکیں تو پڑھیں گزشتہ پچاس سالوں میں جو دینی لٹریچر تیار ہوا ہے وہ لازمی طور پر زیر مطالعہ ہو یہی مطالعہ آپ کو بتلائے گا کہ موجودہ دنیا میں اصل کھیل کیا ہے اپنے ملک کی تہذیب وثقافت کی تفہیم ایک اہم ترجیح ہے انگریزی زبان میں لکھنے اور بولنے کی صلاحیت پیدا کریں علمی دنیا میں جذباتیت اور غیض وغضب سے بھرا ہوا لمحہ قطعی قابل قبول نہیں ہے سامنے والا خواہ کتنی ہی سخت بات کررہا ہو اس کا جواب سنجیدگی ومتانت سے دینے کی عادت ڈالیں فتوے کی بات کہہ کر محض جھوٹا کہہ کر کام نہیں بنے گا بلکہ معقول دلائل ہوں منطقی ومعروضی طرز استدلال ہو کہ مخالف کو بولنے کا موقع نہ مل سکے اور اس سے بھاگنے یا بچ نکلنے کے سارے راستے آپ بند کردیں دور حاضر کا علم کلام یہی ہے تقلید وشرک کے قائلین کے دلائل اور ان کی  اصل غلط فہمیوں پر نگاہ ہوفرقوں اور مسلکوں کے خلاف جب کوئی تحریر کریں تو شخصیات سے دور رہ کر دلائل کو ذکر کریں افکار ونظریات کو ٹارگیٹ کیا جائے ساتھ ہی اسلوب مکمل داعیانہ ہو داروغہ بن کر جو تحریر لکہی جائے اس میں اعتدال وتوازن برقرار نہیں رہے گا اور جو تحریر غیض وغضب کے زیر اثر ہوگی اس میں انصاف کے تقاضوں کی رعایت نہیں ہوگی تحریر میں زبان و اسلوب کی تمام خوبیاں موجود ہوں عالمانہ تحریر میں متانت ہوتی ہے مخالف کے اکابرین کو نشانہ تنقید نہ بنایا جائے بھاری بھرکم الفاظ تحریر کے اثرات کو ضائع کردیتے ہیں مشکل الفاظ سے بچنے کی کوشش ہونی چاہئے. 

اپنے عظیم مقاصد کی تکمیل کے لئے کوئی خیر خواہ رہنما تلاش کریں جس کی رہنمائی میں پوری جد وجہد تحمل وبرداشت اورصبر واستقامت کے ساتھ جی جہاں سے لگ جائیں اور حق تعالی سے توفیق طلب کرتے رہیں اللہ ہمیں اور آپ کو کامیاب کرے اس جامعہ کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اساتذہ کرام وذمہ داران عظام کو جزائے خیر دے ان کی محنتوں کا دنیا وآخرت میں بہترین صلہ عطا کرے آمین.

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جنات کی حقیقت

  جنات کی حقیقت کتاب وسنت کی روشنی میں جنات اپنی فطرت وطبیعت کے لحاظ سے ایک غیر مرئی مخلوق ہیں جنہیں اللہ رب العالمین نے اپنی عبادت کے لئے آگ کے شعلے سے پیدا کیا ہے اور انہیں مختلف روپ دھارنے کا ملکہ عطا کرنے کے ساتھ ساتھ غیر معمولی طاقت وقوت سے سرفراز کیا ہے.ذیل کے سطور میں جنات کے تعلق سے ایک اجمالی خامہ فرسائی کی گئی ہے. جنات کی تعریف جنات کی تعریف کرتے ہوئے امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :هم أجسام عاقلة خفية تغلب عليهم النارية والهوائية. [فتح القدیر 303/5] "جن وہ صاحب عقل اجسام ہیں جو نظر نہیں آتے ان پر ہوائی اور آتشی مادہ غالب ہوتا ہے ". جنات کے ثبوت میں قرآنی دلائل جنات ایک آتشی مخلوق ہیں جس کا ثبوت قرآن میں متعدد مقامات پر موجود ہے اللہ رب العالمین نے ان کے نام سے قرآن کی ایک سورت بنام "سورۃ الجن" نازل فرمائی ہم یہاں قرآن مجید سے چند دلائل ذکر کرتے ہیں جو آتشی مخلوق جنات کے وجود پر دلالت کرتی ہیں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا:وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ. [سورۃ الاحقاف :29] "اور یاد کر

صدارتی کلمات

  *صدارتی کلمات* !الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وبعد قابل قدر علماء کرام ،طلبہ عظام وجملہ مشارکین وگروپ   منتظمین *السلام عليكم ورحمة الله تعالى وبركته*  آج بتاریخ ١۰/ذی الحجہ ١۴۴١ھ مطابق 11/اگست 2019ءبروز اتوار بعد صلاۃ عشاء ایک علمی وادبی گروپ بنام "فکر ونظر "میں ایک علمی محاضرے کا انعقاد عمل میں آیا جس کا عنوان تھا "پیغام عید الاضحی _ احکام ومسائل" میں نے اپنی گفتگو کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے  *پہلا حصہ عنوان سے متعلق*   چونکہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کے لئے دو عید مشروع رکھا ہے عید الفطر اور عید الاضحی مزید برآں عید الاضحی کے ساتھ ایک اور عظیم الشان عبادت یعنی قربانی کو جوڑ دیا ہے جو کہ حقیقتاً شعائر اسلام میں سے ایک شعار اور عبادت ہے لہذا اس عبادت کو صحیح انداز میں ادا کرنے کے لئے ایک مسلمان پر اس سے متعلق اس قدر جانکاری حاصل کرنا ضروری ہے جس سے وہ اس عظیم الشان عبادت کی ادائیگی سنت کے مطابق انجام دے سکیں یہی وجہ ہے کہ اس طریقے کے پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے اور مجھے قوی امید ہے کہ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوگا بلکہ حسب

Qutub Minar قدیم سیاحت گاہ قطب مینار کا ایک حسین منظر نامہ

قدیم سیاحت گاہ قطب مینار کا ایک حسین منظر نامہ  (اردو خاندہ کے لئے نظر التفات)   از قلم :معاذ دانش   قوت الاسلام مسجد قوت الاسلام مسجد (دہلی)کے صحن کا ایک منظر  سلطان محمد شہاب الدین کے مارے جانے کے بعد سلطان قطب الدین ایبک نے جون ١۲۰٦ء کو لاہور میں اپنی تخت نشینی کا اعلان کیا، یہ عالموں کا قدر دان اور اپنی فیاضی اور دادودہش کی وجہ سے تاریخ میں "لکھ بخش" کے نام سے موسوم ہندوستان کا وہ پہلا ترکی النسل مسلم بادشاہ ہے جس نے دہلی میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی، جو "دہلی سلطنت" کے نام سے مشہور ہوئی، اورنومبر ١۲١۰ء میں لاہور میں چوگان (پولو) کھیلتے ہوئے گھوڑے سے گر کر راہی ملک عدم ہوا اور انار کلی کے ایک کوچے"ایبک روڈ"میں دفن ہوا.اسی نے ١۹۹۰ء میں اس مسجد کی تعمیر شروع کی البتہ قطب الدین ایبک کے زمانے میں اس مسجد کا صحن مستطیل نما تھا ، اس مسجد کی لمبائی ١٤١ اور چوڑائی ١۰٥ فٹ تھی، صحن کے چاروں طرف دالان بنائے گئے تہے، مسجد میں خط کوفی میں خطاطی کے بہترین نمونے آج بہی موجود ہیں ،ایبک کے بعد التمش نے اس مسجد کی توسیع کی،چونکہ التمشؔ کے دور میں سنگ تراشو

قربانی کے احکام ومسائل

قربانی کے احکام ومسائل از قلم :معاذ دانش حمید اللہ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے عربی زبان میں اسے "الأضحية" کہتے ہیں۔  الاضحيۃ (قربانی)کی تعریف   ایام عید الاضحی میں اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کے لیے بھیمۃ الانعام (اونٹ ،گائے ،بکری ،بھیڑ) میں سے کوئي جانورذبح کرنے کوقربانی کہا جاتا ہے۔ قربانی کی مشروعیت   اللہ نے قربانی کو اپنے اس فرمان کے ساتھ مشروع کیا ہے "وَ الۡبُدۡنَ جَعَلۡنٰہَا لَکُمۡ مِّنۡ  شَعَآئِرِ اللّٰہِ لَکُمۡ فِیۡہَا خَیۡرٌ [الحج :36] "قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالٰی کی نشانیاں مقرر کر دی ہیں ان میں تمہارے لئے خیر ہے"۔      اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ تَمَّ نُسُكُهُ ، وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ[صحیح بخاری :5545] "کہ جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہو گی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا"۔  اور متعدد اہل علم نے قربانی کی مشروعت پر اجماع نقل کیا ہے [المغني لابن قدامة المقدسي :8/617] قربانی کا

کرونا وائرس اور احتیاطی تدابیر

کرونا وائرس، اور احتیاطی تدابیر (عجیب درد ہے جس کی دوا ہے تنہائی) از قلم: معاذ دانش حمید اللہ ایک دنیوی مشین کا موجد بہتر جانتا ہے کہ اس مشین کے لیے کیا چیز مفید اور کیا چیز مضر ثابت ہوسکتی ہے یہی وجہ ہے کہ مشین ایجاد کرنے کے بعد وہ ایک ہدایات تیار کرتا ہے جس میں وہ طریقہائےاستعمال ،احتیاطات وغیرہ درج کردیتا ہے یہ طریقہ دراصل اس نے اپنے خالق حقیقی ہی سے اخذ کیا ہے جس نے اس کائنات ارضی کو پیدا کیا اور اس میں انسانوں کو آباد کرنے کے بعد قانون کی شکل میں ایک کتاب ہدایت نازل کی جو چیزیں انسان کے حق میں مفید تہیں انہیں حلال قرار دیا اور جو چیزیں انسان کے حق میں مضر تہیں انہیں حرام قرار دیا کیونکہ وہ بہتر جانتا ہے کہ اس زمین پر بسنے کے لیے انسان کے حق میں کیا چیز مفید اور کیا چیز مضر ثابت ہوگی تاہم جب انسان اللہ کے بتائے ہوئے ہدایات سے ہٹ کر من مانی چیزوں کو اپنانے اور قبول کرنے لگ جاتا ہے تو اس کے برے نتائج سامنے آنے لگتے ہیں کرونا وائرس انہیں نتائج میں سے ایک نتیجہ ہے جو تادم تحریر 161ممالک تک سرایت کرچکا ہے  کرونا وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ کرونا وائرس کے بارے میں

ادیان ومذاہب

ادیان ومذاہب از قلم :معاذ دانش حمید اللہ  (یہ مضمون ادیان ومذاہب کے تعلق سے ایک عربی مذکرے کا ترجمہ ہے ) الحمد لله والصلاة والسلام على نبينا محمد وآله وصحبه أجمعين امابعد!  بلا شبہ اللہ رب العالمین نے اپنے نبی کو ایسے وقت میں بہیجا جب رسولوں کی آمد کا سلسلہ ایک مدت سے بند ہوچکا تہا اور ان کے ساتھ کتاب نازل فرمائی تاکہ لوگوں کے درمیان ان کے اختلافی معاملات میں فیصلہ کردیں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا:وَ اِنَّکَ لَتَہۡدِیۡۤ  اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ صِرَاطِ اللّٰہِ  الَّذِیۡ  لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ اَلَاۤ  اِلَی اللّٰہِ  تَصِیۡرُ الۡاُمُوۡرُ. [سورۃ الشوری:52_53] " یقینا تم سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہو اس خدا کے راستے کی طرف جو زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک ہے ۔  خبردار رہو ،  سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں".  پہر لوگ دو جماعتوں میں تقسیم ہوگئے.  (1)مومن(2)کافر رہے مومن تو ان کی ایک ہی جماعت ہے جو سیدھے راستے پر قائم رہتے ہوئے اللہ کے نور سے ہدایت حاصل کرتے ہیں اور شریعت کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں ان کا راستہ روشن

سامنے رکھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

سامنے رکہا تہا میرےاور وہ میرا نہ تہا  از قلم :معاذ دانش حمید اللہ   ۲۸_۲۹ جولائی سنہ ۲۰١۸ بروز ہفتہ واتوار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام اٹھارہواں کل ہند مسابقہ حفظ وتجوید وتفسیر قرآن کریم صبح ١۰:۰۰ بجے اہل حدیث کمپلیکس میں شروع ہوا چھ زمروں پر مشتمل اس پروگرام میں قیام وطعام کا معقول انتظام کیا گیا تہا ملک کے مختلف علاقوں سے طلبہ کے وفود پہونچ چکے تہے لوگوں میں باہمی مسابقت کا عظیم جزبہ دکھائی دے رہا تہا سابقہ روایات کے مطابق جامعہ اسلامیہ سنابل سے بہی طلبہ کا ایک جم غفیر کمپلیکس کے احاطے میں قدم رکھ چکا تہا ہر طرف جوش تہا امنگ تہا خوشیوں کی لہر تہی یہ ساری چیزیں اپنے آپ میں ایک ایک نادر ونایاب عکس پیش کر رہی تہیں امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی ودیگر اراکین مجلس نیز باہر سے تشریف لائے بعض اہل علم کے تاثراتی کلمات کے بعد مسابقے کا باقاعدہ آغاز ہوا لیکن ابہی چند ساعت نہ گزرے ہوں گے کہ ایک اعلان آیا جس میں مقامی افراد کو مسابقے کے بعد بلا ظہرانہ گھر تشریف لے جانے کی تلقین کی گئی تہی اس اعلان نے مسابقے کے دوران ہی ایک زبردست ہنگامہ برپا کر دیا مشارکین مسابقہ کی گو
زندگی کی پہلی سیلری  یوں تو ہمارے دوستوں کی فہرست بہت طویل ہے ان میں  نوع بنوع علمی وفنی مہارات پائی جاتی ہیں انہیں میں سے ایک ہمارے بہت قریی اور عظیم الشان صلاحیتوں اور مہارتوں کے مالک عبد الرزاق العماد کی مایہ ناز شخصیت ہے جن کا حلیہ مبارک کچھ یوں ہے میانہ قد ،گول چہرہ ،متناسب جسم ،ٹھوڑی پر ابھرتے ہوئے داڑھی کے چند بال ،سر پر گول ٹوپی ،سفید فٹنگ کرتا پائجامہ میں ملبوس سامنے کی جیب میں لگا ایک عمدہ قلم اور بسا اوقات کان میں خوشبو سے معطر روئی کا فوا لگائے ہوئے تیز قدموں سے چلنا آپ کی صفت تہی تعلیمی ایام میں آپ کا معمول تہا کہ جب بہی کلاس میں داخل ہوتے مسکرا کر سلام کرتے اور سامنے کی سیٹ پر جلوہ افروز ہوجاتے لوگوں سے کافی میل محبت کے ساتھ رہتے لوگوں سے ہنسی مذاق کا ایک خاص اسلوب تہا جو آپ کو دوسروں سے ممتاز رکھتا تہا کلاس میں عبد العليم بہائی آپ کے بغل میں بیٹھا کرتے تہے وہ بہی خاصے  معصوم لگتے تہے شاید یہ انہیں کی صحبت کا نتیجہ ہو چونکہ ہماری کلاس کی خوبی یہ تہی کہ جب جس نے چاہا ہاتھا پائی کرلیا اور لمحوں میں دوستی کا ہاتھ بہی بڑھا دیا اور اس سے بہی عجیب خوبی یہ تہی کہ سال ک

ماہ شعبان،احکام و مسائل

ماہ شعبان ،احکام و مسائل ا ز قلم:معاذدانش حمیداللہ ماہ شعبان ہجری سال کا آٹھواں مہینہ ہے جو در حقیقت رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے، اس میں روزوں کی وہی اہمیت ہے جو فرض نمازوں کے ساتھ سنت مؤکدہ کی ہے ذیل کے سطور میں ماہ شعبان کے تعلق سے چند باتیں ذکر کی جارہی ہیں ۔ ماہ شعبان ہجری سال کا آٹھواں مہینہ ہے جو در حقیقت رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے، اس میں روزوں کی وہی اہمیت ہے جو فرض نمازوں کے ساتھ سنت مؤکدہ کی ہے ذیل کے سطور میں ماہ شعبان کے تعلق سے چند باتیں ذکر کی جارہی ہیں ۔ شعبان کی وجہ تسمیہ شعبان کا معنی ، بکھرنا ،پھیلنا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : « وسمي شعبان لتشعبهم في طلب المياه أو في الغارات بعد أن يخرج شهر رجب الحرام» فتح الباري (4/213)۔ اس مہینے کا نام شعبان اس لئے پڑا کیونکہ اہل عرب اس مہینے میں پانی کی تلاش میں ادھر ادھر بکھر جاتے تھے یا حرمت والے مہینے یعنی رجب کے بعد جنگ وجدال کے لئے منتشر ہو جاتے تھے۔ شعبان میں روزہ رکھنے کی حکمت ماہ شعبان میں روزہ رکھنے کی دو حکمتیں ہیں جن کا تذکرہ اسامہ بن زيد رضي اللہ تعالی عنہ کی حدیث می