*صدارتی کلمات*
!الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وبعد
قابل قدر علماء کرام ،طلبہ عظام وجملہ مشارکین وگروپ منتظمین
*السلام عليكم ورحمة الله تعالى وبركته*
آج بتاریخ ١۰/ذی الحجہ ١۴۴١ھ مطابق 11/اگست 2019ءبروز اتوار بعد صلاۃ عشاء ایک علمی وادبی گروپ بنام "فکر ونظر "میں ایک علمی محاضرے کا انعقاد عمل میں آیا جس کا عنوان تھا "پیغام عید الاضحی _ احکام ومسائل"
میں نے اپنی گفتگو کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے
*پہلا حصہ عنوان سے متعلق*
چونکہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کے لئے دو عید مشروع رکھا ہے عید الفطر اور عید الاضحی مزید برآں عید الاضحی کے ساتھ ایک اور عظیم الشان عبادت یعنی قربانی کو جوڑ دیا ہے جو کہ حقیقتاً شعائر اسلام میں سے ایک شعار اور عبادت ہے لہذا اس عبادت کو صحیح انداز میں ادا کرنے کے لئے ایک مسلمان پر اس سے متعلق اس قدر جانکاری حاصل کرنا ضروری ہے جس سے وہ اس عظیم الشان عبادت کی ادائیگی سنت کے مطابق انجام دے سکیں یہی وجہ ہے کہ اس طریقے کے پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے اور مجھے قوی امید ہے کہ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوگا بلکہ حسب ضرورت مزید دراز ہوگا ۔
*دوسرا حصہ منتظمین سے متعلق*
بلا شبہ وقت کے لحاظ سے ایک اہم اور مناسب موضوع کا انتخاب کیا گیا جس پر تمام منتظمین قابل تعریف ہیں خاص طور سے بھائی حمزہ شعیب صاحب جنہوں نے اس اس گروپ کو پورا علمی پیلٹ فارم بنا دیا۔
اللہ رب العالمین تمام لوگوں کی کاوشوں کو شرف قبولیت عطا کرے آمین۔
ہم ان تمام منتظمین سے مخلصانہ گزارش کریں گے کہ حالات وظروف کے اعتبار سے اس طریقے کے دینی وعلمی محاضرات تسلسل کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔
تاکہ لوگوں کے درمیان ایک دینی وعلمی اور تحقیقی بیداری پیدا ہو مسائل کی چھان بین کرنے اور معاشرے میں پائی جانے والی غلط رسم ورواج ،بدعات وخرافات کو مٹانے کا سلیقہ پروان چڑھے۔
*تیسرا حصہ محاضر محترم سے متعلق*
اسی طریقے سے آج کے محاضرے میں ہمارے نزدیک سب سے زیادہ قابل مبارک باد ہیں ہمارے محاضر محترم سینئر ساتھی فضیلۃ الشیخ محمد سہیل فضل الرحمن سنابلی حفظہ اللہ کہ جنہوں نے وقت نکال کر ایک مفید علمی مقالہ تیار کیا اور 45منٹ 54سیکنڈ پرمشتمل ایک طویل آڈیو نہ صرف ہم تک ارسال کیا بلکہ ہمارے سوالات واشکالات کا تشفی بخش جواب دینے کہ حتی الامکان کوشش کی ویسے تو گزشتہ دنوں ایک سال کی طویل مدت تک محاضر محترم کے علمی دروس سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملا تاہم یہ پہلی دفعہ ہے جب ایک مرکزی عنوان کے مختلف پہلوؤں پر مشتمل محاضرے کی اس نئی شکل سے استفادے کا موقع نصیب ہوا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی آپ کے علم وعمل میں برکت عطا کرے اور اس کاوش کو ان کے حق میں ذخیرہ آخرت بنائے آمین۔
البتہ یہاں کچھ سوالات قابل وضاحت ہیں
1_ایک سوال تہا قربانی سنت مؤکدہ ہے تو کیا سنت مؤکدہ کا تارک گنہگار ہوگا ؟صحیح یہ ہے کہ اگر کوئی شخص سنت مؤکدہ کو ترک کرتا ہے تو راجح رائے کے مطابق وہ گنہگار نہیں ہوگا
گنہگار اس صورت میں ہوگا جب وہ اپنے آپ کو اس سے مستغنی سمجھے گا یا حقیر سمجھے گا وغیرہ معلوم ہوا کہ اصلا ترک گناہ کا سبب نہیں بلکہ ترک کرنے سے جو چیزیں مرتب ہوتی ہیں وہ گناہ کا سبب بن سکتی ہیں
2_دوران جواب ایک جگہ ذکر آیا کہ آپ نے قربانی میں 63اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اگر یہاں قربانی سے مراد ہدی ہے تو درست ہے ورنہ اضحیہ میں ہمیشہ آپ نے اپنی جانب سے ایک جانور ہی ذبح کیا اور ایک اپنی امت کی طرف سے
3_قبلہ رخ کرنا حدیث سے ثابت نہیں ہے البتہ یہ علماء کے بیان کردہ آداب میں سے ایک ادب ہے
4_دنبہ و بھیڑ ایک جنس ہے اور اطلاق ( ضأن) کا دنبہ و بھیڑ دونوں پر صحیح ہے۔
لسان العرب میں ہے کہ "ضأن من الغنم ذوالصوب" انتھی (لسان العرب ، ۳۱؍۲۵۷)
ضان اون والی بھیڑ میں سے ہے۔
اسی طرح مصباح میں ہے الضأن ذوات الصوف من الغنم (المصابح المنیر ، ۲؍ ۳۶۵)
ضان اون والی بھیڑ میں سے ہے۔
اور اسے پوری امت نے اس لئے قبول کیا کیونکہ یہ آپ کے زمانے میں دونوں یعنی دنبہ اور بھیڑ موجود تہے لوگ مسلسل کرتے رہے جبکہ بھینس عرب میں موجود نہیں تہی لھذا بھینس کے سلسلے میں اختلاف کا سلسلہ چل پڑا.
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
*چوتھا حصہ مشارکین سے متعلق*
یقیناً "فکر ونظر" علمی وادبی شخصیات کے ساتھ ساتھ طلبہ علم کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل گروپ ہے لہذا خاص طور سے طالبان علوم نبوت سے میری چند گزارشات پیش خدمت ہیں ۔
1_یہ کہ جب بھی اس طریقے کے مواقع آئیں تو ایسی صورت میں طلبہ کو چاہئے کہ اس موضوع سے متعلق جس قدر مواد مل سکے اس کا مطالعہ محاضرے سے پہلے ہی کرکے آئیں اس سے محاضرہ کے تمام پہلوؤں کو سمجھنے میں آسانی ہوگی ۔
2_یہ کہ طلبہ عظام محاضرات سے استفادہ کرنے کے لئے نوٹ تیار کریں اور علمی چیزیں نکات کی روشنی میں بالترتیب درج کیا کریں کیونکہ یہی ساری چیزیں مقالات ومضامین لکھتے وقت معاون ثابت ہوتی ہیں ۔
3_کسی بھی موضوع کی تہہ تک پہونچنے اور اس سے متعلق دقیق مسائل کی تفہیم کے لئے مختلف علماء کے فتاوے کا مطالعہ ضرور کریں کیونکہ عام طور پر عربی یا اردو زبان میں لکھی جانے والی دینی کتابوں کی ایک خاص ترتیب ہوتی ہے جو کتاب وسنت میں وارد نصوص کی روشنی میں مرتب کی جاتی ہیں اور یہی ان کی مناسب ترتیب ہے تاہم جب مختلف اقسام کے سوالات واشکالات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو ایسے اعتراضات واشکالات کو شرعی دلائل پر منطبق کرنا ایک مشکل امر ہوتا ہے ایسے میں اگر ایک طالب علم ،اہل علم کے فتاوی جات کا مطالعہ کرلیتا ہے تو بہت سارے دقیق سوالات واعتراضات سے نہ صرف واقف ہوجاتا ہے بلکہ شرعی دلائل کا انطباق اس پر آسان ہوجاتا ہے۔
یہی چند باتیں تہیں جو بعجلت لکھی گئیں غلطیوں پر پیشگی معذرت.
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
*آپ کا بھائی معاذ دانش حمید اللہ*
تبصرے