الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسول الله أما بعد! علم کے سنگلاخ راستے پر چلنے والے ہر مسافر کے لیے یہ الفاظ نہایت اہم اور رہنمائی فراہم کرنے والے ہیں ، میں اپنے آپ کو اور اپنے بھائیوں کو یہی وصیت کرتا ہوں کہ علم کے اس سفر میں ان دس بنیادوں کو اپنا ساتھی بنائیں۔ پہلا:اللہ سے مدد طلب کرنا انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ کی مدد کے بغیر گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کی طاقت نہیں رکھتا، اس لئے جب وہ اپنا معاملہ اپنے نفس کے سپرد کردیتا ہے تو ہلاک وبرباد ہوجاتا ہے اور جب اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہے اور علم کی طلب میں اسی ذات سے مدد کا خوگر ہوتا ہے تو اللہ جل شانہ اس کی مدد کرتا ہے. اللہ تعالی نے اپنی کتاب مقدس میں اسی بات پر لوگوں کو ابھارا ہے. فرمایا إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِين . (سورۃ الفاتحة :٥) "ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں". اور فرمایا : وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ "اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا". یعنی اللہ اس کا کفیل ہوجائے ...
بدن کے بالوں کی تین قسمیں ہیں 1-وہ بال جنہیں شریعت نے کاٹنے یا حلق کرنے کا حکم دیا ہے جیسے مونچھ ،بغل اور زیر ناف کے بال تینوں کی تفصیل درج ذیل ہے مونچھ کے بال مونچھ کی تعریف اور اس کے حدود کو جاننے سے پہلے ایک قاعدے کو سمجھ لینا فائدے سے خالی نہ ہوگا "وہ تمام الفاظ جن کی حد بندی شریعت میں موجود ہے ان کی حدبندی شریعت ہی سے کی جائے گی اور اگر اس کی تحدید وتعیین شریعت میں موجود نہیں ہے تو لغت میں غور کیا جائے گا اگر اس میں بھی نہیں ہے تو اس کی تحدید عرف سے کی جائے گی"۔ لہذا شریعت میں مونچھ کی حدبندی موجود نہیں ہے اس لئے مونچھ کی تحدید کے لئے ہم لغت کی طرف رجوع کریں گے قاعدہ ہے"كل حكم لم يرد في الشرع ولا اللغة تحديده حد بالعرف " ہر وہ حکم جس کی حدبندی شریعت اور لغت میں موجود نہ ہو اس کی تعیین عرف سے کی جائے گی یعنی سب سے پہلے شریعت پھر لغت پھر عرف اس ترتیب پر عمل کیا جائے گا۔ مونچھ کی حد بندی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَأَمَّا الشَّارِب فَهُوَ الشَّعْر النَّابِت عَلَى الشَّفَة الْعُلْيَا (فتح الباري:10/346) جہاں تک مونچھ کا تعلق ہے، یہ وہ بال ہیں جو...